Ittefaq Quotes in Urdu

Find the Latest Status about ittefaq Quotes ittefaq shayari from top creators only on UrduQuotes.in. Also find trending photos about, ittefaq shayari. 


حیرت انگیز اتفاق



مسافر نے رکنے کا اشارہ کیا تو اُس نے گاڑی ایک کنارے پر روک دی۔ کرایہ لے کر ابھی اس نے ایکسلیٹر پر پیر رکھا ہی تھا کہ فون سیل بجنے لگا۔ اسکرین پر چھوٹے بھائی کا نمبر دیکھ کر وہ کچھ چونک سا گیا۔ 


بھائی عموماً اسے کام کے دوران میں فون نہیں کرتا تھا۔وہ اسے فوراً گھر آنے کے لیے کہہ رہا تھا۔ بہت دور سے آنے والے مہمانوں کی اچانک آمد اور جلد ہی چلے جانے پر اُن سب کا اصرار تھا کہ وہ جلدازجلد گھر پہنچے…


 مگر گھر کوئی برابر میں تو رکھا ہوا تھا نہیں… بہت دور تھا۔ وہ اس وقت اسلام آباد کے بحریہ ٹاؤن فیز 4 میں تھا اور گھر شہر کے دوسرے کنارے پر تھا۔ کم ازکم 20 کلومیٹر دور۔ اِن دنوں وہ کیریم کمپنی میں گاڑی چلارہا تھا اور آج اسے زیادہ سواریاں بھی نہ ملی تھیں۔ 


اس نے فون پر بھائی سے جلد آنے کی ہامی تو بھر لی مگر کچھ دیر یونہی بیٹھا ونڈ اسکرین کو تکتا رہا۔ کیا کیا جائے؟… اگر کمپنی کا موبائل آف کر کے گھر کے لیے فوراً ہی نکلتا تو 20 کلومیٹر کے طویل سفر میں خالی گاڑی کا ایندھن اس کی پہلے سے خالی جیب کو پھونک جاتا۔


’’اے کاش! ایک آخری سواری مجھے میرے گھر کے آس پاس کی مل جائے تو مزہ ہی آ جائے۔‘‘اس کے منھ سے بے اختیار یہ جملہ نکلا تھا… 


مگر اگلے ہی لمحے وہ سر جھٹک کر مسکرانے لگا۔’’ہونہہ…


 ایسے تُکّے ہمارے نصیب میں کہاں…!‘‘

اچانک ہی اسے گزشتہ جمعے میں امام صاحب کی دعا کے حوالے سے کہی گئی ایک بات یاد آ گئی۔بس پھر کیا تھا، اسی جملے کو دعائیہ انداز میں اپنے اللہ کے حضور پیش کرنے کی اسے توفیق مل گئی اور اس نے گاڑی بحریہ سے نکلنے والے ایک راستے (PWD) کی طرف آہستگی سے بڑھا دی۔ موبائل اس نے ابھی تک آف نہیں کیا تھا۔


 فیز6 پر پہنچ کر نجانے کیا ہوا کہ اس کا پاؤں بریک پر آ پڑا اور گاڑی رک گئی۔ اس کے دل نے چپکے سے سرگوشی کی تھی کہ چند منٹ یہاں رکا جائے۔ وہ ہمیشہ سے دماغ کے مقابلے میں دل کی ماننے والوں میں سے تھا، سو کچھ نہ سمجھتے ہوئے دل کی آواز پر لبیک کہا اور گاڑی ایک کنارے پر روک دی۔ بمشکل ایک منٹ گزرا تھا کہ موبائل پر ایک رائڈ آ گئی۔


 بالکل برابر والی گلی سے کوئی اسے سفر کے لیے بلاتا تھا۔ اسے اپنے اوپر غصہ آنے لگا کہ موبائل آف کیوں نہ کیا تھا۔ اُدھر گھر کے لیے دیر ہو رہی تھی اور اب یہ مسافر اسے جانے کہاں کہاں لیے گھومتا۔ ابھی وہ اسی خیال میں تھا کہ فون پر رائڈ والے مسافر کی کال بھی آنے لگی۔ اس نے بادل نخواستہ کال ریسیو کی تو دوسری طرف سے ایک صاحب نہایت شستہ لہجے میں اسے پتا سمجھاتے تھے۔


یہ حضرت کوئی اور نہیں بلکہ محترم پروفیسر محمد اسلم بیگ کے صاحبزادے پروفیسر اشرف محمود صاحب تھے…!اس نے اپنی آمد کا کہہ کرفون بند کیا اور گاڑی اس پتے پر بڑھائے لے گیا۔ کچھ ہی دیر میں وہ اُس گھر کے سامنے تھا، جس کے گیٹ پر چارمسافر بیگ اٹھائے کھڑے تھے۔


اِن چار میں سے ایک ہم تھے…!باقی تین احباب میں سے ایک ماہنامہ ساتھی کے مدیر بھائی اعظم طارق کوہستانی، دوجے ساتھی ہی کی مجلس ادارت کے انچارج بھائی عبدالرحمن مومن اور تیسرے صاحب جناب ابو آدم طاہر تھے۔


 ہم چاروں پروفیسر محمد اسلم بیگ صاحب کے گھر عشائیے میں مدعو تھے۔ واپسی کی ترتیب کچھ یوں بنی تھی کہ ہمیں اِن تین ساتھیوں کو لاہور جانے کے لیے فیض آباد بس اڈے پر اتارتے ہوئے سیکٹر (G11) میں واقع اپنے دوست غلا م فرید بھائی کے گھر جانا تھا۔ہمارے سامنے کیریم کار آ کر رکی۔ خلاف معمول ڈرائیور صاحب نیچے اترے اور ہم سے پوچھا:’’


کہاں جانا ہے سرجی!؟‘‘’’


جی الیون(G11) مرکز…‘‘ ہم نے جواب دیا۔

ڈرائیور نے جھٹکے سے سر اٹھایا اور حیرت سے ہمیں دیکھا کیا… اِس وقت تو ہم اُس کی کیفیت سمجھ نہ سکے۔ بعد میں جب تینوں صاحبین کو ہم نے فیض آباد بس اڈے پر اتارا اور آگے کی سیٹ پر آن بیٹھے تو ڈرائیور صاحب نے ہمیں چہکتے ہوئے سارا قصہ سنایا۔ کہنے لگا، 


میں نے تو گھر کے آس پاس کی دعا کی تھی… ’’مرکز‘‘ تو عین ہمارا اسٹاپ ہے۔ ’’اچھا… واہ‘‘ 


ہم بھی اس حسین اتفاق پر خوش ہوئے جو بلاشبہ اس کی دعا کی بدولت ظہور پذیر ہوا تھا۔کچھ ہی دیر میں وہ گاڑی کو گویا اڑاتے ہوئے جی الیون مرکز لے آیا تھا۔ ’’اب کہاں جانا ہے سر جی؟‘‘ وہ چہکا۔’’وہ سامنے پارک کے ساتھ اسٹریٹ 98…‘‘ 



ہم نے کہا تو وہ اچھل ہی پڑا۔’’سر جی…


میرا گھر بھی اسٹریٹ 98 میں ہی ہے!‘‘اس کی حیرت میں ڈوبی آواز سن کر ہم بھی اچھل پڑتے اگر ہمیں اپنا سرمبارک کار کی چھت سے ٹکرانے کا اندیشہ نہ ہوتا۔



 بے ساختہ وہ حدیث مبارکہ ہمیں یاد آگئی جس میں ارشاد ِنبویﷺ ہے: ’’جوتے کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے تو اللہ سے مانگو۔‘‘سو قارئین! ہرچھوٹی بڑی… 


مشکل ہو یا کوئی بات… 


کسی اور سے کہنے کی بجائے ہمیشہ اپنے پیارے اللہ میاں جی سے کہنے کی عادت پختہ کر لیجیے۔ ان شاء اللہ ایسے حسین اتفاقات آپ کے روز کا معمول بن جائیں گے۔

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url